غزہ میں جنگ بندی: امریکہ نے قرارداد ویٹو کر دی، سلامتی کونسل کی اکثریت کی حمایت

امریکہ نے جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قراداد کو ویٹو کردیا جس میں غزہ میں  اسرائیل اور حماس  کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے  تیرہ ارکان نے قرارداد کی حمایت اور امریکہ نے مخالفت کی جبکہ برطانیہ حق رائے دہی استمال نہیں کیا۔
عرب نیوز اور خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق واشنگٹن نے اپنا ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کے بڑھتے ہوئے دباو کو ختم کردیا جس کی قیادت اقوام متحدہ کے سیکریٹر جنرل اور عرب ممالک کررہے تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے  تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق غزہ میں 17 ہزار 487 افراد ہلاک ہوچکے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
 قرارداد کا مسودہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اقوام متحدہ میں عرب گروپ آف نیشنز نے تیار اور اسے متحدہ عرب امارات نے پیش کیا تھا۔
قرارداد کے مسودے میں غزہ میں ’انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی‘ اور تمام ’مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی سمیت انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ‘ کیا گیا تھا۔
مسودے میں ’غزہ کی پٹی میں تباہ کن انسانی صورتحال اور فلسطینی شہریوں کے مصائب پر شدید تشویش‘ کا اظہار اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ فلسطینی اور اسرائیلی شہری آبادی کو بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ بدھ کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک ڈرامائی آئینی اقدام کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو اس کے فلسطینیوں اور مجموعی طور پر خطے میں امن و سلامتی کے لیے ممکنہ طور پر ایسے مضمرات سامنے آ سکتے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب انتونیو گوتریس اس آرٹیکل کو استعمال کرنے پر مجبور ہوئے۔
اپنے خط میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ آٹھ ہفتوں سے زیادہ کی لڑائی نے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں خوفناک انسانی مصائب، تباہی اور اجتماعی صدمے کو جنم دیا ہے۔
علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات کے نمائندے نے کہا ’امارات کو شدید مایوسی ہوئی ہے۔ افسوس ہے سلامتی کونسل انسانی بنیادوں ہر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے قاصر رہی‘۔
 سلامتی کونسل سے  خطاب میں فلسطینی نمائندے نے کہا کہ’ قرار داد کی ناکامی ’افسوناک‘ ہے۔ یہ سلامتی کونسل کے لیے ایک’ ہولناک دن‘ ہے۔
’سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہی ہے جسے وہ ایک سنگین بحران قراردیتی ہے‘۔
انہوں نے یہ کہہ کر اپنی تقریر ختم کی کہ ’انسانیت کو سب سے اوپر آناچاہیے‘۔
اس کے ساتھ ہی ایکواڈور جو سلامتی کونسل کی صدارت کررہا ہے سیشن کے اختتام کا اعلان کیا۔
 اقوام متحدہ میں متعین امریکی مندوب نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ’ امریکہ غزہ میں پائیدار امن کے قیام کی حمایت پوری قوت سے کرتا ہے لیکن فوری جنگ بندی کی اپیلوں کا حامی نہیں‘۔
 
امریکی مندوب کا کہنا تھا’ فوری جنگ بندی سے نئی جنگ کی بنیاد پڑے گی اس کے سوا کچھ  نہیں کیونکہ حماس پائیدارامن نہیں چاہتی‘۔ 

Comments

Popular posts from this blog

انٹرنیٹ پر وائرل میوزک ’موئے مورے‘ کیا ہے؟

Closing ceremony of Multinational Joint Special Forces Exercise